Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر11

اسلام علیکم نانو۔۔۔۔ وعلیکم السلام۔۔۔تم اچانک خیر ہے نہ۔۔۔ثمر کو ایک دم دیکھ کر نانو پریشان ہوگئی تھیں۔۔وہ بینا بتائیں ایسے کبھی نہیں آیا تھا۔۔۔ جی نانو خیر ہی ہے میں آپی کو لینے آیا ہوں۔۔۔ثمر ان کے قریب بیٹھتے ہوئے بولا۔۔۔ پر کیوں۔۔۔؟؟؟نانو نے حیرانگی سے پوچھا۔۔۔۔ وہ نانو چچی کے بھانجے کی منگنی ہے۔۔۔تو چچی کہہ رہی تھیں کہ آپی بھی بھی ان کے ساتھ جاۓ۔۔۔ثمر کے انداز میں جھجک تھی۔۔۔ اس سے پہلے نانو کوئی جواب دیتی ہانیہ کمرے سے آتے ہی اسکی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔ میں ابھی پیچھلے ہفتے ہی گھر سے ہوکر آئی ہوں تب تو ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔۔۔اور ویسے بھی میرے پیپرز ہونے والے ہیں میں نہیں جاسکتی۔۔۔ہانیہ نے صاف گوئی سے کام لیا۔۔۔ آپی چچی ناراض ہوجاۓ گئیں ۔۔۔ ثمر وہ بھلا کیوں ناراض ہونگی۔۔۔میں کونسا ماہ نور کی منگنی پر جانے سے منا کر رہی ہوں۔۔۔انکے بھانجے کی منگنی ہے۔۔اسلیے میرا جانا ضروری نہیں ہے۔۔۔ ثمر ہانیہ ٹھیک کہہ رہی ہے۔۔۔اس کا جانا اتنا ضروری نہیں ہے۔۔۔اور تم آرام سے بیٹھو میں تمہارے لیے کھانا بنواتی ہوں کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئی۔۔اور کچن کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔ انکے جاتے ہی ثمر اسکی طرف متوجہ ہوا۔۔۔آپی نانو سمجھ نہیں رہیں پر آپ تو سمجھے۔۔۔ابو نے مجھے بھیجا ہے اگر آپ میرے ساتھ نا گئیں تو آپ جانتی ہے کہ غصہ کریں گئے۔۔۔ ثمر تم بھی تو سمجھو میں کیسے جا سکتی ہوں۔۔۔میری پڑھائی کا کتنا حرج ہوگا۔۔۔ پر آپی آپ کو ابو کے غصے کا بھی تو پتا ہے نہ۔۔۔انہوں نے مجھے سختی سے کہا تھا آپ کو اپنے ساتھ لانے کا۔۔۔ایک دو دن کی تو بات ہے۔۔۔پلیز آپ چلے۔۔۔ثمر نے التجا کی۔۔۔ اور اسکی بات پرہانیہ خاموش ہوگئی۔۔۔وہ جانتی تھی ثمر ٹھیک کہہ رہا ہے اگر وہ نا گئی تو شنواری صاحب اس سخت ناراض ہونگے۔۔۔ پھر کچھ دیر سوچنے کے بعد بولی۔۔۔ ٹھیک ہے کل صبح ہوتے ہی چلے گئے۔۔۔ہانیہ نے مسکراتے ہوۓ جواب دیا۔۔۔ شازل بھائی کہا ہیں۔۔۔؟؟ثمر نے سوالیہ نظرو سے دیکھا۔۔۔ بس آنے والے ہی ہونگے۔۔۔ چلے یہ تو اچھی بات ہے آج تو میں مل کر ہی جاؤنگا۔۔۔ ہمم۔۔۔ہانیہ نے مختصر جواب دیا۔۔۔ایکدم جانے کی وجہ سے وہ پریشان ہوگئی تھی۔۔۔


میں اندر آجاؤں۔۔؟؟ہانیہ شازل کے دروازے پر کھڑی سوالیہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔ ہاں نا آجاؤ۔۔پوچھ کیوں رہی ہو۔۔۔؟؟شازل نے مسکراتے ہوۓ جواب دیا۔۔۔ مجھے لگا آپ بزی نہ ہو۔۔۔۔ہانیہ اسکے قریب بیٹھتے ہوئے بولی۔۔۔ ارے نہیں۔۔میں بلکل بزی نہیں ہوں۔۔۔تم بتاؤ کیسے آنا ہوا۔۔۔۔اور یہ ثمر کتنا بڑا ہوگیا ہے۔۔۔شازل مسکراتے ہوۓ بول رہا تھا۔۔۔ہانیہ سے محبت کا اظہار کرنے کے بعد وہ بلکل بدل گیا تھا۔۔۔اب وہ اس سے بلا ہچکیچاۓ بات کرتا تھا۔۔۔ وہ میں صبح گھر جا رہی ہوں۔۔۔ہانیہ اداسی سے بولی۔۔۔ لیکن کیوں۔۔؟؟شازل اسکے ایکدم واپس جانے پر حیران ہوا تھا۔۔۔۔ چچی کے بھانجے کی منگنی ہے اور وہ چاہتی ہیں میں بھی اس میں شریک ہوں۔۔۔ لیکن۔۔۔اس سے پہلے شازل کچھ کہتا ہانیہ فوراً بولی۔۔۔ میں دو دن بعد آجاؤنگی۔۔۔ چلو ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔۔ اپنا خیال رکھنا۔۔۔اور ہو سکے تو مجھ سے رابطے میں رہنا۔۔۔میں چاہتا تھا تمہیں فون لے دوں پر میں جانتا ہوں انکل پسند نہیں کرتے تمہارا فون رکھنا۔۔۔ ہمم۔۔۔لیکن جب میں سی ایس ایس آفیسر بن جاؤنگی تو میں اپنی سیلری فون سے لونگی۔۔۔ہانیہ چہک کر بولی۔۔۔ نہیں بلکل بھی نہیں۔۔۔تم اپنے لیے کچھ نہیں لو گی۔۔تمہاری ہر چیز میری لے کر دی ہوئی ہوگی ۔۔۔میری کمائی کی۔۔۔شازل سنجیدگی سے کہہ رہا تھا۔۔۔ یہ کیا بات ہوئی۔۔۔ہانیہ منہ بنا کر بولی۔۔۔ ظاہر ہی سی بات ہے۔۔تم میری بیوی بنو گی تو میری کمائی کی چیزیں لیا کرو گی نہ۔۔۔شازل نے سمجھایا۔۔۔ اور میں اپنی سیلری کا کیا کرونگی۔۔۔؟؟ہانیہ نے آبرو اچکا کر پوچھا۔۔۔ اسکا جو تمہارا دل کریں۔۔۔بلکہ بچو کی شوپنگ کیا کرنا۔۔۔؟؟؟شازل کو خود بھی سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ آج اس سے ایسے باتیں کیوں کر رہا ہے۔۔۔وہ تو فیوچر کے بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہتا تھا اور آج وہ اسکے ساتھ خواب سجا رہا ہے۔۔۔ شازل کی بات پر ہانیہ شرم سے لال ہوگئی۔۔ آپ بہت جلدی ہی فیوچر کے بارے میں سوچنے لگے۔۔ نہیں وہ تو میں بس۔۔۔شازل کو اب خود بھی شرمندگی ہوئی تھی۔۔۔ اچھا ایک بات کہو ہانی۔۔۔؟؟ جی۔۔۔ہانیہ اب اسکے لپ ٹاپ پر انگلیاں گھوماتے ہوۓ بولی۔۔ کچھ نہیں۔۔۔چھوڑو۔۔۔یہ بتاؤ ثمر سو گیا یا نہیں۔۔۔شازل نے بات بدلی۔۔۔ شازل آپ بات مت بدلے۔۔۔بتائیں کیا کہنے والے تھے آپ۔۔۔۔ہانیہ اب سنجیدگی سے بولی۔۔۔ شازل کچھ پل کے لیے خاموش ہوگیا پھر بولا۔۔ ہانیہ پتا نہیں کیوں پر میرا دل ڈر رہا ہے میں نہیں چاہتا کہ تم جاؤ۔۔۔ کیا ہوگیا ہے شازل ایسے کیوں کہہ رہے ہیں۔۔۔کچھ بھی نہیں ہوگا میں دو دن بعد آجاؤنگی۔۔۔۔لیکن سچ بتاؤں تو دل تو میرا بھی نہیں کر رہا کہ میں جاؤں۔۔۔پر کیا کروں مجبوری ہے جانا تو پڑے گا۔۔۔ ہمم۔۔۔چلو اب تم جاؤ ورنہ ثمر ایسے ہی شک کریں گا۔۔۔ ایک تو آپ مجھ سے بھی زیادہ ڈرتے ہیں۔۔۔ہانیہ چڑ کر بولی۔۔۔ اسکی بات شازل پر مسکرا دیا۔۔۔۔ مجھے اپنی عزت کی پرواہ نہیں ہے ہانی۔۔۔میرا کیا ہے میں تو مرد ہوں مجھے کوئی کچھ نہیں کہے گا۔۔پر اگر تمہاری عزت پر آنچ آئے یہ میں برداشت نہیں کر سکتا۔۔۔ ہاے سچی۔۔۔ہانی شرارت سے بولی۔۔۔ ہاں نہ۔۔۔اچھا چلو اب جاؤ۔۔ جارہی ہوں۔۔۔کہتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔ابھی کچھ قدم ہی چلی تھی کہ شازل نے اسے آواز دی۔۔۔ ہانی۔۔۔؟؟ جی۔۔ہانیہ مسکراتے ہوۓ مڑی۔۔۔ میں تمہیں مس کرونگا۔۔۔شازل اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے محبت سے بولا۔۔۔ میں بھی۔۔۔بولتے ہوۓ دونو کے آنکھیں بھر آئی تھیں۔۔۔عجیب سہ ڈر تھا جو دونو ایک دوسرے کو بتا نہیں پاۓ۔۔۔

   0
0 Comments